For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

رُدَوْلی شریفْ


شیخ صفی الدین ردولوی امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی اولاد امجادسے تھے، علم وفضل، زہد وتقویٰ میں ابوحنيفہ ثانی تھے۔ ایک رات انھوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک انتہائی نورانی شکل بزرگ تشریف لائے ہیں، اس وقت شیخ کے ہاتھ میں ا صولِ فقہ کی ایک کتاب تھی۔ بزرگ نے فرمایاکہ تم نے بہت کاغذسیاہ کئے ہیں اب سیاہ کو سفید کرنے کا وقت آگیا ہے۔ یہ سن کرشیخ نے عرض کیاحضرت پھر مجھ کو مرید کر لیجیے۔ بزرگ نے فرمایاکہ جب الله تعالیٰ چاہتا ہے کہ کسی بندے کوصاحب اسراربنائے، تو خضر کوحکم دیتا ہے کہ وہ اس بندے کی کسی اللہ کے ولی تک رہنمائی فرمادیں، میں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ یہاں عنقریب ایک بزرگ آنیوالے ہیں، تم ان کی خدمت سے فیض پاؤ گے۔
چند ہی دنوں بعد حضرت غوث العالم قصبۂ ردولی پہونچے اورجامع مسجد میں قیام فرمایا، شیخ صفی الدین کو جب آپ کی آمد کی خبر ہوئی تو حضرت کی خدمت میں حاضر ہو ئے، حضرت نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ عزیزم صفی خوب آئے، پروردگار عالم جب کسی بندے کو شرفِ قبولیت سے نوازنا چاہتا ہے تو جناب خضر کو حکم دیتا ہے کہ اس کو کسی ولی تک پہونچادے، یہ سنتے ہی صفی الدین کی عقیدت بیتابی کی حدتک بڑھ گئی اوراسی وقت مرید ہو گئے، حضرت نے خادم کو حکم دیاکہ شیخ صفی الدین کو شربت سلوک پلایا جائے، اتفاق سے اس وقت شکر موجودنہیں تھی، حضرت خودا ٹھے اور مصری کا ایک ٹکڑا لاکراپنے دستِ مبارک سے کھلایا اور ان کے اور ان کی اولادکے لئے دعا فرمائی، حضرت نے ان کی خاطر چالیس دن ردولی میں قیام فرمایا تاکہ صفی الدین کو ایک چلّہ (چالیس دن) کی صحبت میسّر ہوجائے۔ جب چلّہ پورا ہو گیا تو اجازت و خلافت سے انھیں نوازا۔ ان کا ایک لڑکا | جس کا نام اسمٰعیل تھا، ابھی صرف چالیس دن کا تھا اس کو بھی حضرت کے قدموں پر ڈال دیا۔حضرت نے فرمایا کہ یہ بھی ہمارامرید ہے اوراس کو بھی ہم نے قبول کیا،یہی صاحبزادے جوان ہوکر اپنے والد بزرگوار کے جانشین ہوئے،اورمسند ارشادپر رونق افروز ہوئے۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs